Honey Health Benefits In Urdu
شہد بیماریوں کے لیے شفا ہے
( مُخْتَلِفُ اَلْوَانُہ فِیْہِ ِشفَآءُ لِلنَّاسِ ْ اِنَّ فِی ذٰلِکَ لَاٰ یَةً لِقَوْمٍ یَّتَفَکَّرُوْنَ)
'' مختلف رنگوں کامشروب (شہد)نکلتا ہے جس میں لوگوں کے لیے شفا ہے۔یقینا اس میں بھی ایک نشانی ہے ان لوگوں کے لیے جو غورو فکر کرتے ہیں۔''(7)
قرآن نے شہد کو ''شفاء للناس '' کہا ہے۔جس کی افادیت کو آج سائنس نے بھی تسلیم کر لیا ہے۔ شہد کے کئی رنگ ہوتے ہیں۔ زرد ،سفیدی مائل یا سرخی مائل یا سیاہی مائل۔ اور ان رنگوں کے بھی مختلف اسباب ہوتے ہیں۔ تاہم ہر قسم کے شہد میں چند مشترکہ خواص ہیں۔سب سے اہم خاصیت یہ کہ ہے بہت سی بیماریوں کے لیے شفا کا حکم رکھتاہے الا یہ کہ مریض خود سوء مزاج کا شکارنہ ہو جیساکہ درج ذیل حدیث سے واضح ہوتا ہے:
'' ابو سعید خدری کہتے ہیں کہ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلمکے پاس آکر کہنے لگا ''میرے بھائی کا پیٹ خراب ہے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا ''اس کو شہد پلاؤ'' وہ دوبارہ آ کر کہنے لگا ،یا رسول اللہ ! شہد پلانے سے تو اس کا پیٹ اور خراب ہو گیا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا '' اللہ کا قول سچا اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے۔ جاؤ اسے پھر شہد پلاؤ''وہ تیسری بار آیا اور کہنے لگا '' میں نے شہد پلایا لیکن اسے اور زیادہ پاخانے لگ گئے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا '' اللہ نے سچ کہا اور تیرے بھائی کے پیٹ نے جھوٹ کہا ''اس نے پھر شہد پلایا تو وہ تندرست ہو گیا۔ (8)
اس حدیث پر ڈاکٹر خالد غزنوی تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ :
'' یہ حدیث علم العلاج اور ماہیت مرض کے بارے میں ایک روشن راہ ہے ،کیونکہ اسہال کا سبب آنتوں میں سوزش ہے ،جو کہ جراثیمی زہریعنی Toxin یا وائرس سے ہوسکتی ہے۔ اگر ایسے مریض کی آنتوں میں حرکات کو فوری طورپر بند کر دیاجائے تو سوزش بدستور رہے گی یا جراثیمی زہروہیں رہ جائے گا۔اس لیے علاج کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ پہلے آنتوں کو صاف کیاجائے۔پھر جراثیم مارے جائیں۔ شہد میں یہ صلاحیت تھی کہ وہ یہ دونوں کام کر سکتا تھا۔'' (9)
شہد اور جد ید مشاہدات
٭ انگلستان میں سالفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر لاری کرافٹ نے حساسیت اور موسم بہار میں حساسیت کی وجہ سے ہونے والے بخار سے متاثرہ 200 مریضوں پر تجربات کے بعد ثابت کیا ہے کہ یہ عوارض کسی اور دوائی کو شامل کیے بغیر صر ف شہد سے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ڈاکٹر کرافٹ کے مطابق یہ شہد باغوں سے حاصل کیا گیا ہو اور اسے باربار یا زیادہ گرم نہ کیا گیا ہو۔گندم کے آٹے میں شہد ملا کر مرہم سی بنا کر پھوڑے پھنسیوں پر لگانا 'ان کو مندمل کر دیتاہے۔ شہد میں سرکہ اورنمک ملا کر چھائیوں پر لگانے سے داغ دور ہوجاتے ہیں۔ روغن گل میں ملا کر گند ے زخموں پر بطور مرہم لگانے سے ان کی عفونت رفع کرکے انہیں ٹھیک کر دیتا ہے۔ عرق گلاب میں شہد ملا کر بالوں پر لگانے سے جوئیں مر جاتی ہیں۔ بال ملائم اور چمک دار ہوجاتے ہیں۔
٭جرمنی میں حال ہی میں ایک دوائی Nordiske Proplis کے نام سے تیار ہورہی ہے۔ جو کیپسول ،دانے دار شربت اور مرہم کی صورت میں تیارکرکے برلن کی Sanhelios کمپنی نے تحقیقات کے بعد مارکیٹ میں پیش کی ہے ،علاوہ ازیں ڈنمارک کے پروفیسر لنڈ اوردنیا کے دیگر ملکوں میں محققین نے یہ پتہ چلایا ہے کہ شہد میں ایک جراثیم کش عنصر Propils کے نام سے موجود ہے۔ لیبارٹری تجربات کے مطابق یہ پیپ اور سوزش پیدا کرنے والے جراثیم کو ہلاک کرنے کی استعدادد وسری تمام ادویہ سے زیادہ رکھنے کے علاوہ جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ بھی کرتاہے۔
٭مختلف لیبارٹریوں میں مشاہدات کے بعد اسے ناک ،کان ،گلا،نظامِ انہضام،نظام تنفس اور اعصاب کی ہرقسم کی سوزشوں میں کسی بھی دوائی سے زیادہ مفید پایا گیا۔
٭یہ وہ منفرد دوائی ہے جو وائرس کو بھی ہلا ک کر سکتی ہے۔ انفلوئنزا اور زکام میں اس سے نہ صرف کہ مریض تندرست ہوگئے بلکہ اس نے جھلیوں کی جلن کو فوراً دور کر دیا۔
٭لندن کے مضافات میں کینٹ سے برطانوی اخبارات نے لکھاہے کہ جوڑوں کی بیماریوں کے سیکڑوں پرانے مریض پروپالس کے استعمال سے شفایاب ہوگئے۔
٭لاہور کے ایک دوافروش ادارہ ''شفا میڈیکوز '' نے ایک مرتبہ جرمنی سے شہد سے بنے ہوئے ٹیکے درآمد کیے۔ان ٹیکوں کے بارے میں دوا ساز ادارے کا دعوٰی تھا کہ یہ جسم سے کمزوری دور کرتے ہیں۔جسم سے حساسیت یعنی Allergy کو ختم کرتے ہیں۔ حساسیت سے پیدا ہونے والی جلد ی بیماریوں ،خا ص طور پر ایگزیما میں مفید ہیں ،جوڑوں کے درد میں معمولی تکلیف کے لیے ٹیکے گوشت یا ورید میں لگائے جائیں اور اگر جوڑ سوج گئے ہوں یا جوڑوں کی ہڈیاں گل رہی ہوں تو یہ ٹیکہ جوڑ کے اندر لگایا جائے۔ان ٹیکوں کا نام M-2-WOELUM تھا۔ انہیں جرمنی کے شہر کولون کی ویلم کمپنی نے تیار کیا اور دلچسپی کی بات یہ کہ انہوں نے اپنے طبی رسالہ میں بتایا کہ انہوں نے شہد کو اس طرح استعمال کرنے کا ر استہ قرآن مجید سے معلوم کیا۔
٭ امریکہ میں پروفیسر سٹوارٹ نے لیبارٹری میں تپ محرقہ اور پیپ پیدا کرنے والے جراثیم کی مختلف قسموں کو شہد میں ڈالا۔یہ حیرت انگیز مشاہدہ ہواکہ جراثیم کی کوئی بھی قسم شہد میںزندہ نہ رہ سکی۔
شہد میں انسان کے لیے شفا ہے، اس سائنسی حقیقت کی تصدیق ان سائنس دانوں نے کر دی تھی جو 20-26ستمبر 1993ء میں چین میں منعقدہ عالمی کانفرنس برائے مگس بانی میں شریک ہوئے تھے۔ اس کانفرنس میں شہد سے تیا ر کی جانے والی دواؤں پر بحث کی گئی تھی۔ امریکی سائنس دانوں نے بطور خا ص یہ کہا ''شہد ،رائل جیلی ،زردانہ اور شہد کی مکھی کی رال بہت سی بیماریوں کا علاج ہیں ''۔
رومانیہ کے ایک امراض چشم کے ڈاکٹر نے بتایا کہ اس نے ایسے مریضوں پر شہد کو آزمایا جو موتیا بند کے شکار تھے اور 2094مریضوں میں سے 2002مریض تندرست ہو گئے۔ پولینڈ کے اطبا نے بھی کانفرنس میں بتایا کہ شہد کی مکھی کی رال بہت سی بیماریوں کا علاج ہے جن میں Haemothoids ، جلد کے مسائل ،امراض نسواں اور بہت سی دوسری صحت کی خرابیا ں شامل ہیں۔
شہد کی کیمیائی ہیئت انسانی جسم کی ساخت میں جتنے بھی کیمیاوی مرکبات استعمال ہوتے ہیں یا انسان کو ان کی ضرورت رہتی ہے، ان میں سے ہر عنصر شہد میں موجود ہوتاہے۔ اشیائے خوردنی میں حیاتین کی موجودگی کے بارے میں اصول یہ ہے کہ بعض خوراکیں ایسی ہیں جن میں حل پذیر وٹامن ہوتے ہیں اور بعض ایسی ہیں جن میں چکنائی میں حل ہونے والے وٹامن مثلاً A.D.E.Kپائے جاتے ہیں۔شہد وہ منفرد مرکب ہے جس میں ہر قسم کے وٹامن موجود ہیں۔
شہد میں موجود مشہور عناصر ،مٹھاس ،فرکٹوس ،فارمک ایسڈ ،فرازی تیل ،موم اور پولن گرین Pollengrains ہوتے ہیں۔ 50- 60فارن ہائیٹ پر شہد دانے دار بن جاتاہے۔ اس کے اجزا میں اہمیت مٹھاس کوہے۔ کیمیاوی طور پر مٹھاس کی سب سے مشکل قسم نشاستہ ہے، جب ہم روٹی کی صورت میں نشاستہ منہ میں ڈالتے ہیں تو چبانے کے دوران تھوک کا جوہر PTYALINنشاستہ کو گلو کوس میں تبدیل کر دیتا ہے،جس سے ہم لقمہ کو چباتے چباتے مٹھاس محسوس کرنے لگتے ہیں۔
قرآن مجید نے مکھیوں کے منہ میں متعدد قسم کے جوہروں کی نشاندہی کی ہے۔ اور علم کیمیا کی ترویج سے اس ارشاد ربانی کی صداقت کا عمل یوں معلوم ہوا ہے کہ یہ پھولوں سے حاصل ہونے والی چیزوں اور خاص طور پر پولن کے دانوں میں موجود نشاستہ کو فرکٹوس میں تبدیل کر دیتی ہیں۔اسی طرح مکھی کے راستہ میں چینی بھی آتی ہے۔جسے کیمیاوی طور پر SUCROSE کہتے ہیں۔مکھی کے منہ میں ایک ہاضم جوہر INVERTASE کے نام سے پایا جاتاہے۔ وہ چینی یا دوسری نشاستہ دار چیزوں کو آسان ساختوں کی مٹھاسوں یا INVERT SUGARS میں تبدیل کر دیتے ہیں۔(12)
شہد کا جوہر
( یَخْرُ جُ مِنْ بُطُوْ نِہَاشَرَابُ مُخْتَلِفُ اَلْوَانُہ فِیْہِ ِشفَآءُ لِلنَّاسِ)
''ان مکھیوں کے پیٹ سے مختلف رنگوں کامشروب (شہد)نکلتا ہے جس میں لوگوں کے لیے شفا ہے۔'' (13)
قرآن مجید اس امر کی نشان دہی کرتاہے کہ شہد کی مکھی کے پیٹ سے مختلف قسم کی رطوبتیں خارج ہوتی ہیں۔ جن کو علم طب میں ENZYMES کہتے ہیں۔یہ جوہر مختلف امراض کے علاج میں مفید ہیں۔اس آیت کا مفہوم تب معلوم ہوا ،جب جرمن کیمیا دانوں نے شہد سے''شاہی موم'' ''ROYAL JELLY''نام کا عنصر علیحدہ کرلیا۔ اس انکشاف نے قرآن مجید کی صداقت اور افادیت کو واضح کر دیا۔ اب اس آیت سے مرادصرف شہد نہیں بلکہ وہ علیحدہ جوہر ہیں جو مکھی کے پیٹ سے پیداہوتے ہیں۔شاہی موم ایک ایسی رطوبت ہے جو چھتے کی کارکن مکھیوں کے حلق سے خارج ہوتی ہے۔ اس قوت بخش مادے میں شکر، لحمیات ،چربی اور بہت سی حیاتین شامل ہوتی ہیں۔اس جوہر کو رائل جیلی کا نام اس لیے دیاگیا کہ چھتے میں بچے صرف ملکہ دیتی ہے۔ اس کے شہزادوں کی پرورش جس خوراک پر ہوتی ہے وہ شاہی خوراک ٹھہری اور اس مناسبت سے اس سیال کا نام ''رائل جیلی '' قرار پایا۔
دنیا میں جتنے بھی چرند اور پرند ہیں ان کے بچے جب پیدا ہوتے ہیں تو ان کا وزن جتنا بھی ہو بالغ ہونے کے بعد والے وزن سے تناسب میں ہوتا ہے۔ مثلاًانسان کا بچہ اگرپیدائش کے وقت آٹھ پونڈ کا ہواور بالغ ہونے پر اس کا وزن 160 پونڈ ہو تو مراد یہ ہوئی کہ بچے کا وزن بلوغت پر بیس گنا بڑھا۔عام حیوانات کے بچے بیس سے پچیس گنا بڑھتے ہیں،شہد کی مکھی کا بچہ بڑاہونے پر اپنے پیدائشی وزن سے 350 گنا بڑھتا ہے۔پوری حیوانی دنیا میں کسی بچے کے اتنا بڑھنے کی کوئی مثال نہیں۔یہ ایک منفرد واقعہ ہے ،چونکہ ان بچوں کی خوراک رائل جیلی ہوتی ہے اس لیے لازمی نتیجہ یہ نکلا کہ رائل جیلی جسمانی نشوونما پر مفید اثرات رکھتی ہے اور کمزوری کو دور کرتی ہے۔ ان معلومات کے بعدڈاکٹروں نے کمزوری کے مریضوں پر اس جوہر کے وسیع مشاہدات کیے۔جرمنی میں یہ جوہر بوتلوں اور گولیوں کی صورت میں تیارہوا اور ہرجگہ سے مقبولیت کی سند پائی۔
موجودہ زمانے میں اس جوہر کو تیار کرنے کا سب سے بڑا مرکز عوامی جمہوریہ چین ہے ،چین میں دواسازی کی صنعت کے اشتراکی ادارہ ''پیکنگ کیمیکل اینڈ فارما سوٹیکل ورکس '' نے ''پیکنگ رائل جیلی ''کے نام سے خالص مشروب اور ٹیکے تیارکیے ہیں۔تیا ر کرنے والوں نے اس کے تین اہم فوائد بیان کیے ہیں:
1۔ جب وزن روز بروز کم ہور ہا ہو۔ جب بھوک اڑ جائے ،بیماری سے اٹھنے یا زچگی کے بعد کی کمزوری کے لیے۔
2۔ عام جسمانی کمزوری ،دماغی اورجسمانی تھکن اورکمزوری کے لیے ۔
3۔ پیچیدہ اور پرانی بیماریوں میں جیسے کہ جگر کی بیماریاں ،خون کی کمی ،وریدوں کی سوزش اور ان میں خون کا انجماد ،جوڑوں کی بیماریاں اور گنٹھیا،عضلات کی انحطاطی بیماریاں DEGENRATIVE DISEASES ، معدہ کا السر۔
قرآن مجید نے مکھی کے جسم سے خارج ہونے والے اس جوہر کو شفا کا مظہر قرار دیاہے اور دنیا کے ہر گوشہ سے اس کی تصدیق میسر آرہی ہے
No comments:
Post a Comment