اتفاقاتِ زمانہ بھی عجب ہیں ناصر
آج وہ دیکھ رہے ہیں، جو سُنا کرتے تھے
Nasir Kazmi ناصر کاظمی
اس سے ملنا ہی نہیں دل میں تہیہ کر لیں
وہ خود آئے تو بہت سرد رویہ کر لیں.''.......!
Parveen Shakir ''پروین شاکر'
میری آنکھوں میں کوئی خواب نہیں
میرے همدم تیرا جواب نہیں
اب ، محبت کی بات مت کرنا
اس سے بڑھ کر کوئی عذاب نہیں.
چنگاریاں نہ ڈال میرے دل کے گھاؤ میں
میں خود ہی جل رہی ہوں دکھوں کے الاؤ میں
ہے کوئی اھل دل جو خریدے میرا مزاج
میں زخم بیچتی ہوں محبّت کے بھاؤ میں
پھر اس کی یاد میں دل بے قرار ہے ناصر
بچھڑ کے جس سے ہوئ شہر شہر رسوائی
کیا ضروری ہے با خبر ____ ٹھہریں؟
آگہی بھی عذاب ہوتی _____ ہے
Mohsin Naqvi شاعر محسن نقوی
خواب تھا دیدہ بیدار تلک آیا تھا
دشت بھٹکتا ہوا دیوار تلک آیا تھا
اب میں خاموش اگر رہتا تو عزت جاتی
میرا دشمن میرے کردار تلک آیا تھا
اتنا گریہ ہوا مقتل میں کہ توبہ توبہ
زخم خود چل کے عزادار تلک آیا تھا
عشق کچھ سوچ کے خاموش رہا تھا ورنہ
حسن بکتا ہوا بازار تلک آیا تھا
محسن اس وقت مقدر نے بغاوت کر دی
جب میں اس شحص کے معیار تلک آیا تھا
No comments:
Post a Comment